• مومنو! پڑھتے رہو درود
  • صَلّی اللّٰہُ عَلٰی حَبِیبِہ مُحَمَّدٍ وَّآلِہ وَسَلَّمَ

احادیث میں بیان

درود شریف کی رحمتیں اور برکتیں احادیث کی روشنی میں

1- ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا) ’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ [ مسلم : ۴۰۸] 2- ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجات بلند کردیے جاتے ہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ وَاحِدَۃً ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ عَشْرَصَلَوَاتٍ ، وَحَطَّ عَنْہُ عَشْرَ خَطِیْئَاتٍ ، وَرَفَعَ عَشْرَ دَرَجَاتٍ) [ صحیح الجامع : ۶۳۵۹ ] ’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتا ہے۔‘‘ 3- درود شریف کثرت سے پڑھا جائے تو پریشانیوں سے نجات ملتی ہے ۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَجتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :إِذًا تُکْفٰی ہَمَّکَ ، وَیُغْفَرُ لَکَ ذَنْبُکَ تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے ۔ایک روایت ہے میں ہے :إِذَنْ یَکْفِیْکَ اﷲُ ہَمَّ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِتب تمھیں اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘ [ ترمذی : ۲۴۵۷ ، وصححہ الالبانی ] روزِ قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب وہی ہو گا جو سب سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف بھیجتا تھا ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَکْثَرُہُمْ عَلَیَّ صَلاَۃً) ’’ قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے زیادہ میرے قریب وہ ہو گا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا۔‘‘ [رواہ الترمذی وابن حبان وابو یعلی وغیرہم]

مزید پڑھیے

درود شریف کے بغیر نماز نامکمل

 عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه يقول : سمع النبي صلي الله عليه وآله وسلم رجلا يدعو في صلاته فلم يصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا، ثم دعاه فقال له أو لغيره : إذا صلي أحدکم فليبدأ بتمجيد اﷲ ثم ليصل علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. ثم ليدعو بعد بما شاء. قال ابو عيسي هذا حديث حسن صحيح . 1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 517، کتاب الدعوات، باب : 65، رقم : 3477 2. احمد بن حنبل، المسند، 6 : 18، رقم : 23982 3. ابن حبان، الصحيح، 5 : 290، رقم : 1960 4. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 401، رقم : 989 5. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 307، رقم : 791 6. هيثمي، مجمع الزوائد. 10 : 155 7. هيثمي، موارد الظمان، 1 : 136، رقم : 510 8. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 263، رقم : 404 9. عسقلاني، الدراية في تخريج احاديث الهداية، 1 : 157، رقم : 189 10. ابن کثير، تفسيرالقرآن العظيم، 3 : 509 ’’حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو دورانِ نماز اس طرح دعا مانگتے ہوئے سنا کہ اس نے اپنی دعا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے عجلت سے کام لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اپنے پاس بلایا اور اس کو یا اس کے علاوہ کسی اور کو (ازرہِ تلقین) فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کرے پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے، تو اس کی دعا قبول ہو گی۔‘‘  عن سهل بن سعد الساعدي : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم کان يقول : لاصلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اﷲ عليه ولا صلاة لمن لم يصل علي نبي اﷲ في صلاته. 1. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، 1 : 402، رقم : 992 2. بيهقي، السنن الکبري، 2 : 379، رقم : 3781 3. ديلمي، مسند الفردوس، 5 : 196، رقم : 7938 ’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے۔‘‘  عن سهل بن سعد الساعدي أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لم يصل علي نبيه صلي الله عليه وآله وسلم . 1. دار قطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم رقم : 5 2. ابن عبدالبر، التمهيد، 16 : 195 3. عسقلاني، الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 1 : 158 4. عسقلاني، تلخيص الحبير، 1 : 262، رقم : 404 5. أنصاري، خلاصة البدر المنير، 1 : 265، رقم : 921 6. شوکاني، نيل الأوطار، 2 : 322 ’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو مجھ پر درور نہیں بھیجتا۔‘‘  عن بريدة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يا أبا بريدة! إذا جلست في صلاتک فلا تترکن التشهد والصلاة علي فإنها زکاة الصلاة وسلم علي جميع أنبياء اﷲ ورسله وسلم علي عباد اﷲ الصالحين. 1. دارقطني، السنن، 1 : 355، رقم : 3، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم 2. هيثمي، مجمع الزوائد، 2 : 132 3. ديلمي، مسند الفردوس، 5 : 392، رقم : 8527 4. مناوي، فيض القدير، 1 : 327 ’’حضرت ابو بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابو بریدہ! جب تم اپنی نماز میں بیٹھو تو تشھد اور مجھ پر درود بھیجنا کبھی ترک نہ کرو وہ نماز کی زکاۃ ہے اور اللہ کے تمام انبیاء اور رسولوں پر اور اس کے نیک بندوں پر سلام بھیجا کرو۔‘‘ عن سهل بن سعد الساعدي : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : لا صلاة لمن لا وضوء له ولا وضوء لمن لم يذکر اسم اﷲ عليه ولا صلاة لمن لا يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم ولا صلاة لمن لا يحب الأنصار. 1. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 121، رقم : 5698 2. روياني، المسند، 2 : 282، رقم : 1098 3. مناوي، فيض القدير، 6 : 430 4. زيلعي، نصب الراية، 1 : 426 ’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جس کا وضو نہ ہو اور اس شخص کا وضو نہیں ہوتا جو اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام نہ لے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے اور اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو انصار سے محبت نہ کرے۔‘‘  عن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال : بينا رسول ا ﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلي ثم قال : اللهم اغفرلي وارحمني فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. عجلت أيها المصلي، إذا صليت فقعدت فاحمداﷲ بما هوأهله، ثم صل عَلَيَّ ثم ادعه، ثم صلي آخر فحمداﷲ وصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فقال له رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم. سل تعطه وفي رواية. قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عجل هذا المصلي ثم علمهم رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ثم سمع رجلا يصلي فحمداﷲ وحده و صلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم. فقال : ادع اﷲ تجب وسل تعطه. 1. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 307، 309، رقم : 792 2. طبراني، المعجم الکبير، 18 : 308، رقم : 794 ’’حضرت فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز کے بعد اس نے دعا کی اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : اے نمازی تو نے جلدی کی ہے جب تم نماز پڑھ لو تو بیٹھ کر اللہ کی حمد بیان کرو جو اس کی شان کے لائق ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو پھر اللہ سے دعا مانگو اسی طرح اس کے بعدایک اور آدمی نے نماز پڑھی (نماز پڑھنے کے بعد) اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اے نمازی اللہ سے مانگو تمہیں دیا جائے گا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نمازی نے عجلت کی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو آداب دعا سکھائے پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے سنا جس نے اللہ کی حمد بیان کی اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا اللہ سے دعا مانگو تمہاری دعا قبول ہوگی اور اللہ کے سوالی بن جاؤ عطا کئے جاؤ گے۔‘‘  عن ابن عمر قال : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يعلمنا التشهد التحيات الطيبات الزاکيات ﷲ السلام عليک أيها النبي ورحمة اﷲ وبرکاته السلام علينا وعلي عباد اﷲ الصالحين. أشهد أن لا إله إلا اﷲ وحده لا شريک له وأن محمداً عبده و رسوله ثم يصلي علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم . 1. دارقطني، السنن، 1 : 351، رقم : 7، باب صفة الجلوس للتشهد 2. بيهقي، السنن الکبريٰ، 2 : 377، رقم : 3774 ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں تشھد اس طرح سکھاتے تھے کہ’’تمام جہانوں کی بادشاہتیں اور پاکیزگیاں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں، اور ہم پر اور نیک بندوں پر سلامتی ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے۔‘‘ عن أبي مسعود الأنصاري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي صلاة لم يصل فيها عَلَيَّ و لا علي أهل بيتي لم تقبل منه. دار قطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 6 ’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور اس میں مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ بھیجا تو اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔‘‘  عن أبي مسعود الأنصاري قال : لو صليت صلاة لا أصلي فيها علي آل محمد صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيت أن صلاتي تتم. دارقطني، السنن، 1 : 355، باب ذکر وجوب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 6 ’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ اگر میں نے کوئی ایسی نماز پڑھی جس میں میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجا تو میں اس نماز کو کامل نہیں سمجھتا۔‘‘  عن أبي مسعود قال : ما صليت صلاة لا أصلي فيها علي محمد إلّا ظننت أن صلاتي لم تتم. دار قطني، السنن، 1 : 336، رقم : 8 ’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جو بھی نماز پڑھوں اگر اس میں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجوں تو میں اس کو ناقص گمان کرتا ہوں۔‘‘ عن أبي مسعود قال : ما أري أن صلاة لي تمت حتي أصلي فيها علي محمد و آل محمد. 1. ائبن عبدالبر، التمهيد، 16 : 195 ’’حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنی نماز کو اس وقت تک کامل نہیں سمجھتا جب تک میں اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود نہ بھیجوں۔‘‘

مزید پڑھیے