• مومنو! پڑھتے رہو درود
  • صَلّی اللّٰہُ عَلٰی حَبِیبِہ مُحَمَّدٍ وَّآلِہ وَسَلَّمَ

حشر میں درود

درود شریف کی برکت سے قیامت کے دن شہیدوں کی معیّت و صحبت

عَن أنَسِ بنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَ سَلَّمَ مَن صَلَّى عَلَيَّ صَلاَةً وَاحِدَةً صَلَّى اللهُ عَلَيهِ عَشرًا وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ عَشرًا صَلَّى اللهُ عَلَيهِ مِائَةً وَمَن صَلَّى عَلَيَّ مِائَةً كَتَبَ اللهُ بَينَ عَينَيهِ بَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاقِ وَبَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَأَسْكَنَهُ اللهُ يَومَ القِيَامَةِ مَعَ الشُّهَدَاءِ (المعجم الأوسط للطبراني رقم ۷۲۳۵۳) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ  اس پر دس درود بھیجتے ہیں، اور جو مجھ پر دس بار درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر سو بار درود بھیجتے ہیں اور جو مجھ پر سو بار درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ  اس کی آنکھوں کے درمیان نفاق اور جہنم سے آزادی لکھ دیتے ہیں اور اس کو قیامت کے دن شہیدوں کی معیّت عطا کریں گے۔ سونے سے پہلے درود کا معمول شیخ ابن حجر مکیّ رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ایک مردِ صالح نے معمول مقرّر کیا تھا کہ ہر رات کو سوتے وقت درود بعددِ معیّن پڑھا کرتا تھا۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور تمام گھر اسکا روشن ہو گیا۔ آپ نے فرمایا وہ منھ لاؤ جو درود پڑھتا ہے کہ بوسہ دوں۔ اس شخص نے شرم کی وجہ سے رخسار سامنے کر دیا۔ آپ نے اس رخسار پر بوسہ دیا۔ بعد اسکے وہ بیدار ہو گیا تو سارے گھر میں مشک کی خوشبو باقی رہی۔ (فضائل درود ،؃ ۱۵۴) حضرت ابو عمران واسطی رحمہ اللہ کا واقعہ ابو عمران واسطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کی زیارت کے ارادہ سے چلا۔ جب میں حرم سے باہر نکلا مجھے اتنی شدید پیاس لگی کہ میں اپنی زندگی سے مایوس ہو گیا۔ میں اپنی جان سے ناامید ہو کر ایک کیکر (ببول) کے درخت کے نیچے بیٹھ گیا۔ دفعۃً ایک شہ سوار سبز گھوڑے پر سوار میرے پاس پہونچے اس گھوڑے کا لگام بھی سبز تھا زین بھی سبز تھی اور سوار کا لباس بھی سبز تھا ان کے ہاتھ میں سبز گلاس تھا جس میں سبز ہی رنگ کا شربت تھا۔ وہ انہوں نے مجھے پینے کے لئے دیا میں نے تین مرتبہ پیا؛ مگر اس گلاس میں سے کچھ کم نہ ہوا پھر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ ”تم کہاں جا رہے ہو“۔ میں نے کہا کہ ”مدینہ طیبہ حاضری کا ارادہ ہے؛ تاکہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام کروں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھیوں کو سلام کروں۔“ انہوں نے فرمایا کہ ”جب تم مدینہ پہونچ جاؤ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی خدمت میں سلام کر چکو تو یہ عرض کر دینا کہ رضوان آپ تینوں حضرات کی خدمت میں سلام عرض کرتے تھے۔“ رضوان اس فرشتہ کا نام ہے جو جنّت کے ناظم ہیں۔ (فضائل حج، ص ۱۳۰)   يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

مزید پڑھیے