• مومنو! پڑھتے رہو درود
  • صَلّی اللّٰہُ عَلٰی حَبِیبِہ مُحَمَّدٍ وَّآلِہ وَسَلَّمَ

تفاسیر میں بیان

سورۃ الاحزاب کی آیت درود کا تفسیری جا ئزہ

آیت درود کا تفسیری جا ئزہ تفسیر نعیمی حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ علیہ۔ یہ آیت کریمہ بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صریح نعت ہے۔ اس میں مسلمانوں کو اس زات پاک پر درود شریف پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔مگر لطف یہ ہے کہ قرآن پاک نے بہت سے حکم سنائے نماز کا،روزہ کا،حج وغیرہ کا ،ایمان کا حکم دیا مگر کسی جگہ یہ نا فرمایا کہ یہ کام ھم بھی کرتے ہیں،ہمارے فرشتے بھی کرتے ہیں،اور مسلمانوں تم بھی کرو،صرف درود شریف کے لیے اس طرح فرمایا،وجہ بلکل ظاہر ہے کیونکہ کوئی کام بھی ایسا نہیں جو کہ رب کا بھی ہو اور بندے بھی اس کو کریں۔رب تعالٰی کے کام ہم نہیں کر سکتے اور ہمارے کامون سے رب تعالٰی بلند و بالا ہے۔رب کا کام ہے پیدا فرمانا،رزق دینا،مارنا،جلانا،یہ بندے ہر گز نہیں کر سکتے،ہمارا کام ہے عبادت کرنا ،اطاعت کرنا وغیرہ رب تعالٰی اس سے پاک ہے،اگر کوئی ایسا کام ہے جہ رب کریم کا بھی ہو ،ملائیکہ بھی کرتے ہوں اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا گےا ہو تووہ صرف آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھعجنا ہے، جیسے کہ ہلال پہ سب کی نظریں جمع ہو جاتی ہیں اسی طرح مدینہ کے چاند پر ساری مخلوق کی اور خالق کی بھی نظر ہے۔حضور اکرم کی زات جامع ہے۔ اگرچہ رب تعالٰی کا درود ہے رحمت نازل فرمانا ،فرشتوں کا درود ہے دعائے رحمت کرنا،مگر تعظیم مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب میں مشترق ہے۔ نکتہ:اس آیت میں اولاً تو خبر دے دی کہ ہم ہر آن ہر وقت رحمتوں کی بارش برساتے ہیں ،اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور پھر ہم کہ حکم دیا کہ تم بھی ان پر درود پڑھو یعنی ہم سے ان کے لیے رحمت مانگو اور مانگی وہ چیز جاتی ہے جو پہلے سے حاصل نہ ہو تو جب ہمارے مانگے بگیر رحمتیں اتر رہی ہیں توپھر مانگنے کا حکم کیوں دیا؟ وجہ یہ ہے کہ فقیر جب کسی دروازے پہ مانگنے جاتا ہے تو گھر والے کی اولاد واور مال کی دعائیں مانگتا ھوا جاتا ہے۔مالک کا گھر آباد ،بچے زندہ رہیں،مال سلامت رہے،مالک سمجھ جاتا ھے کہ یہ تہزیب والا بھکاری ہے۔مانگنا چاہتا ہے مگر ہمارے بچوں کی خیر مانگ رہا ہے۔یہاں حکم دیا گےا ہے کہ اے مسلمانوں !جب تم ہمارے ہاں کچھ مانگنے کے لیے آو تو ہم اولاد سے پاک ہیں مگر ہمارا ایک حبیب ہے محمد رسول اللہ اس کی ،اسکے اہل بیت و اصحاب کی خیر مانگتے ہوئے اور ان کو دعائیں دیتے ہوئے آؤجن رحمتوں کی ان پہ بارش ہو رہی ہے اس کا تم پر بھی ایک چھینٹا مار دیا جائےدرود پڑھنا حقیقت میں رب سے مانگنے کی ایک ترکیب ہے۔ وہی رب ہے جس نے تمہیں ہمہ تن کرم بنایا ہمیں بھیک مانگنے کو تیرا آستاں بتایا نیز اس آیت میں مسلمانوں کو متنبہ فرمایا گیا کہ اے درود پڑھنے والویہ خیال نہ کرنا کہ ہمارے محبوب پر ہماری رحمتیں تمہارے مانگنے پہ موقوف ہیں۔ہمارے محبوب تمہارے درود کے حاجت مند ہیں جیسے ممبر ووٹ کے ہیں۔ تم درود پڑھویا نہ پڑھو ان پر ہماری رحمتیں برابر برستی رہتی ہیں تمہاری پیدائش اور درود پڑھنا تو کل سے ہوا ،ان پر رحمتوں کی بارش تو جب سے ہو رہی ہے جب کہ جب اور کب بھی نا بنا تھا ،جہاں،وہاں ،کہاں سے پہلے ان پر رحمتیں ھیں ۔تم سے دعا منگوانا تمہارے بھلے کے لیے ہے۔ جب رب تعالٰی ہماری حمد و سناء کا حاجت مند نہیں ،کہ وہ محمود ہے خواہ کوئی حمد کرے یا نا کرے ۔ ایسے ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کی نعت خوانی کے محتاج نہیں ،وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں خواہ کوئی ان کی نعت پڑھے یا نا پڑھے ۔ حمد الٰہی کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافی ہیں اور نعت مصطفائی کے لیے رب بس ہے۔ اسی وجہ سے ہر دعا ک اول و آخر میں درود شرعف پڑھنا ضروری ہے اور اگر کوئی شخص تمام دعائیں چھوڑ دے اور صرف درود شرعف ہی پڑھا کرے تو خدا چاہے کسی دعا کی ضرورت ہی نا پڑے گی تمام حاجتیں خود بخود پوری ہو جائیں گی۔ (کتاب درود ان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام ان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر،صفحہ،34تا 36)

مزید پڑھیے